Tuesday, April 3, 2012

بے نظیر بھٹو کے قتل میں پروےز مشرف نہیں بلکہ وہ لوگ ملوث ہیں جنہوں نے ان کے روٹ کوتبدیل کیا

     بے نظیر بھٹو کے قتل میں پروےز مشرف نہیں بلکہ وہ لوگ ملوث ہیں جنہوں نے ان کے روٹ کوتبدیل کیا اور انہیں ایسی لینڈ کروزر گاڑی مہیا کی جو بلٹ پروف ہونے کے باوجود سن روف بھی تھی‘ رحمن ملک یوٹیلٹی سٹور سے ڈپیوٹیشن پر ایف آئی اے میں آیا اور آج یہ پاکستان کی کی بدقسمتی ہے کہ یوٹیلٹی سٹور کا ملازم ملک کا وزیرداخلہ بن بیٹھا ہے‘ انٹرپول اتنی فارغ نہیں کہ وہ رحمن ملک کے کہنے پر پرویز مشرف کو گرفتار کرے۔ چیف آرگنائزرآل پاکستان مسلم لیگ میاں زاہد سرفراز کا پرےس کانفرنس سے خطاب

    لاہور23فروری۔آل پاکستان مسلم لیگ کے چیف آرگنائزرمیاں زاہد سرفراز نے کہا ہے کہ سےد پرویز مشرف محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل میں ملوث نہیں ہیں بلکہ ان کے قتل میں وہ لوگ ملوث ہیں جنہوں نے ان کے روٹ کوتبدیل کیا اور انہیں ایسی لینڈ کروزر گاڑی مہیا کی جو بلٹ پروف ہونے کے باوجود سن روف بھی تھی‘ رحمن ملک یوٹیلٹی سٹور سے
ڈپیوٹیشن پر ایف آئی اے میں آیا اور آج یہ پاکستان کی کی بدقسمتی ہے کہ یوٹیلٹی سٹور کا ملازم ملک کا وزیرداخلہ بن بیٹھا ہے‘ انٹرپول اتنی فارغ نہیں کہ وہ رحمن ملک کے کہنے پر پرویز مشرف کو گرفتار کرے۔ تما م دنیا جانتی ہے کہ پرویز مشرف بے نظیر بھٹو اور اکبربگٹی کے قتل میں ملوث نہ ہے۔ وہ گزشتہ روز پنجاب سیکرٹریٹ گارڈن ٹاﺅن لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ حافظ غلام محی الدین ‘ نعیم طاہر‘ صائم علی دادا‘ چوہدری محمد اشرف ودیگر اس موقع پر موجود تھے۔ میاں زاہد سرفراز نے کہا کہ بے نظیر کا قتل جو آج تک زیر بحث ہے اس کے بہت سے پہلو موجودہ حکمران اپنے نقطہ نظر سے پیش کر رہے ہیں ‘ ایک لایعنی وزیرداخلہ جو میری وزارت کے دور میں اسسٹنٹ ڈائریکٹرایف آئی اے تھامجھے بار بار ملنے کی خواہش کرتا رہا۔ میرے پتہ کرنے پر معلوم ہوا کہ رحمن ملک یوٹیلٹی سٹور سے ڈیپوٹیشن پر ایف آئی اے میںآیا ہے جس پر میں نے اپنے پرسنل سیکرٹری کو کہا کہ اسے واپس اس کے محکمہ میں بھیج دیا جائے تاہم اگلی صبح ایک انتہائی قریبی دوست اس کی سفارش لے کر میرے پاس آیا اور اس وقت تک میرے پاﺅں نہ چھوڑے جب تک میں نے اپنا فیصلہ نہ بدل لیا۔ انہوں نے کہاکہ میں آج تک اپنے فیصلے پر پچھتا رہا ہوں اگر اس کو واپس ا س کے محکمہ یوٹیلٹی سٹور میں بھیج دیا ہوتا تو آج ملک کی بدقسمتی نہ ہوتی ۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر قتل کی موجودہ رپورٹ سرکاری ملازمین کی تیار کی ہوئی ہے جو حکومت کی مرضی کے مطابق تیار کی جاتی ہے ۔ میاں زاہد سرفراز نے کہا کہ حکومت وقت نے بے نظیر بھٹو کے جلوس کا روٹ مقرر کیا ہوا تھا اور وہاں سیکیورٹی بھی تعینات کی گئی تھی جبکہ اس وقت کے چیف سیکیورٹی آفیسر رحمن ملک نے اچانک ان کا روٹ تبدیل کر دیا۔ انہوں نے کہاکہ بے نظیر بھٹو کیلئے دو بلٹ پروف گاڑیاں مہیا کی گئی تھیں اور جلسہ کے فوراً بعد بے نظیربھٹو مرسڈیز گاڑی میں بیٹھنا تھا لیکن رحمن ملک اور ان کے ساتھیوں نے محترمہ کو لینڈ کروزر میں بٹھا دیا۔ انہوں نے بتایا کہ بے نظیر بھٹو کو جس لینڈ کروزر میں بٹھایا گیا وہ خصوصی طور پر دبئی میں تیار کی گئی تھی جس کا سن روف بھی رکھا گیا تھا تاہم دنیا میں کوئی ایسی بلٹ پروف گاڑی نہیں جس کا سن روف بھی ہو۔ انہوں نے کہاکہ محترمہ کے قتل کے فوراً بعد جائے وقوعہ سے جو خون دھویا گیا تھا وہ محترمہ کا نہیں بلکہ کارکنوں کا تھا کیونکہ محترمہ کا خون تو گاڑی سے باہر ہی نہیں نکلا۔ میاں زاہد سرفراز نے کہا کہ خالد شہنشاہ جو بے نظیر بھٹو قتل کا اہم گواہ تھا کو پیپلزپارٹی لیاری کے کارکن رحمن ڈکیت سے قتل کروایا گیا جبکہ تین دن بعد رحمن ڈکیت کو بھی قتل کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا بیت اللہ محسود اور حقانی گروپ کا نام اس لئے بار بار لیا جا رہا ہے تا کہ اصل حقائق سے پردہ نہ اٹھے لیکن عنقریب محترمہ کے اصل قاتلوں کی گردنیں پھانسی کے پھندے تک پہنچنے والی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب سے پرویز مشرف نے وطن واپسی کا اعلان کیا ہے تب سے حکمرانوں کے ایوان میں تہلکہ مچا ہوا ہے جبکہ پرویز مشرف صدارت چھوڑنے کے آٹھ ماہ بعد تک پاکستان میں رہے اور ان پر کسی نے مقدمہ درج نہیں کروایا۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کو پاکستان نہ آنے کا میں نے کہا تھا جبکہ وہ عنقریب پاکستانی عوام کے درمیان ہوں گے۔ 
آل پاکستان مسلم لیگ۔ شعبہ نشرواشاعت
ختم شد!

0 comments:

Post a Comment

 
Design by Free WordPress Themes | Bloggerized by Lasantha - Premium Blogger Themes | Best Buy Printable Coupons