Tuesday, April 3, 2012

غیر موثر احتسابی نظام کرپٹ عناصر کی حوصلہ افزائی کا سبب ہے


غیر موثر احتسابی نظام کرپٹ عناصر کی حوصلہ افزائی کا سبب ہے
این ایچ اے ملکی وسائل لوٹنے والابڑا ادارہ بن گیا،ٹھیکوں کے فیصلے گھروں، کلبوں پر ہونے لگے
کرپشن کے خلاف اقدامات دکھاوا، مافیا کے رسوخ میں اضافہ، فوری ترقیاں،وزارت خاموش تماشائی

اسلام آباد(مارچ 11) پاکستان اکانومی واچ نے کہا ہے کہ احتساب کا موثر نظام نہ ہونے کے سبب مختلف محکمے قومی دولت کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیںجسے روکے بغیر قومی ترقی کی ضمانت نا ممکن ہے۔حکومت کی جانب سے پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی،آڈیٹر جنرل، ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل اور اخبارات کی رپورٹیں مسلسل نظر انداز کرنے سے کرپٹ عناصر کی ہمت بڑھ رہی ہے۔یہ بات اکانومی واچ کے سیکرٹری جنرل مرزا ریاض نے نیشنل ہائے ویز اتھارٹی کے ٹھیکیداروں کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔انھوں نے کہا کہ این ایچ اے کو سینیٹرز، ایم این ایزاور وزرائے اعلی کے احتجاج اور اسمبلیوں کی قراردادوں کی کوئی پرواہ نہیں ۔ عادل گیلانی نے بدعنوانی کے50معاملات کا پتہ چلایا مگر سب لاحاصل رہا۔من پسند ٹھیکیداروں کو غیر معیاری کام کی ادائیگیاں جاری ہیں جبکہ زاتی مفادات کے لئے منصوبوں اور فنڈز میں ہیر پھیر معمول بن گیا ہے۔مرزا ریاض نے بتایا کہ منصوبہ بندی کمیشن نے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بیس ارب روپے ہضم کرنے پر این ایچ اے کے فنڈر معطل کئے ہیں جو احسن اقدام ہے۔اس موقع پر ٹھیکےداروں نے کہا کہ دسمبر 2010میںمواصلات کے لئے سینٹ کی قائم کردہ کمیٹی نے این ایچ اے کو کرپشن کا اڈہ قرار دیا تھا ۔ اس وقت کے چئیرمین اپنے با اعتماد ساتھیوںجی ایم فنانس اور ڈائریکٹرریونیو کی مدد سے ٹھیکیداروں کو رات کو گھر بلا کر ٹھیکے بیچا کرتے تھے۔دیگر درجنوں ٹھیکوں کے علاوہ خوشحال گڑھ پل اور نادرن بائی پاس کے ٹھیکے بھی بیچے گئے اور شور مچنے پر دیہاڑیاں لگانے والے چئیرمین صاحب فارغ کر دئیے گئے لیکن کرپشن کے اصل انجینئیر بچ گئے۔ اخبارات اور عالمی اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے اٹھارہ سو ملازمین کو برطرف کیا گیا لیکن اس قومی ادارے کا خون چوسنے والی جونکیں اسی طرح چمٹی رہیں اور اصول و ضوابط کو پامال کر کے فنانسنگ حاصل کی گئی ۔اربوں روپے کے گھپلے ہوئے اور ہو رہے ہیںجبکہ مفاد پرست حکومتی ٹولہ اس قدر سفاک ہے کہ وہ کرپٹ ترین افسران کو پروموٹ کرواتا رہا۔این ایچ اے کے ©جس نیک سیرت جی ایم فنانس شعیب احمد خان نے سابق چئیرمین سے مل کرادارے کو لوٹا تھا اسے نشان عبرت بنانا کے بجائے ترقی دے کرممبر فنانس بنا دیا گیا۔ آج بھی 2010طرز کے معاملات جاری ہیں اور حالیہ چئیرمین بھی مطمئن ہیں کہ انھیں انتہائی وفادار ساتھی ملک گئے ہیں۔ حیرت ہے کہ مواصلات کی وزارت سب کچھ جانتے ہوئے کیوں خاموش ہے۔
 
 www.pakistaneconomywatch.com

0 comments:

Post a Comment

 
Design by Free WordPress Themes | Bloggerized by Lasantha - Premium Blogger Themes | Best Buy Printable Coupons